عبرت گورکھپوری
اشعار 3
زندگانی کی حقیقت سے نہیں ہم واقف
موت کا نام جو سنتے ہیں تو مر جاتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
وہ دل ہے مرا ہو نہیں سکتا جو شگفتہ
وہ باغ مرا ہے جو ہرا ہو نہیں سکتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
آرام کسے دیتی ہے ایام کی گردش
سیدھا کوئی ہلچل میں کھڑا ہو نہیں سکتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے