ماہم شاہ
تصویری شاعری 1
کیا سناؤں دل_مضطر کا فسانہ تم کو میں نے چاہا تھا کبھی ایک زمانہ تم کو یہ جو تم عید پہ بھی آتے نہیں لوٹ کے گھر کوئی چھٹی کا نہیں ہوتا بہانہ تم کو بستر_مرگ پہ ماں تھی تو نہ تھے سامنے تم بہت ہی مہنگا پڑا ہے چلے جانا تم کو گاؤں کے کچے مکانوں میں یہ پکے رشتے راس آئے_گا نہیں شہر کا کھانا تم کو ہر مہینے یہ نئے نوٹ یہ خط کیا مطلب نہ مناؤ نہیں آتا ہے منانا تم کو ایک کمرہ ہے کرائے کا یہ بازاری غذا شہر میں کیسے ملے شاہی ٹھکانہ تم کو آخری خط کو پڑھو اس میں ملے_گا ماہمؔ بھول جانے کا اسے کوئی بہانہ تم کو