ظفر غوری
غزل 16
اشعار 4
ترا یقین ہوں میں کب سے اس گمان میں تھا
میں زندگی کے بڑے سخت امتحان میں تھا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دل میں رکھ زخم نوا راہ میں کام آئے گا
دشت بے سمت میں اک ہو کا مقام آئے گا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لوگ سمجھے اپنی سچائی کی خاطر جان دی
ورنہ ہم تو جرم کا اقرار کرنے آئے تھے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بے چراغاں بستیوں کو زندگی دے
اک ستم ایسا بھی کر ایجاد تازہ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دوہا 2
سر اپنا رکھ ہاتھ پہ کون بڑھائے ہاتھ
نیزوں کے سر چڑھنے والے آئیں ہمارے ساتھ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
صحرا میں رہ رہ چمکے خون کی ایک لکیر
اک زخمی آواز کسی کی ہوئی دلوں میں تیر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے