تسلسل
ٹھہر جاؤ انہیں گاتی ہوئی پر نور راہوں میں
اور اک لمحے کو یہ سوچو
ہرے شیتل منوہر کتنے جنگل آج ویراں ہے
وہ کیسی لہلہاتی کھیتیاں تھیں اب جو پنہاں ہیں
وہ منظر کتنے دل کش تھے جو اب یاد گریزاں ہیں
بس اک لمحے کو یہ سوچو
نہ جانے کتنی نعشوں کو کچل کر آج لائے ہو
نئی تہذیب کی ان جنتوں میں
جلوہ گاہوں میں
سنو انساں ہوں
اور روز ازل ہی سے
مری تخلیق اور تعمیر کے جلوے فروزاں ہیں
میں جب مرتا ہوں
تب اک زندگی آباد ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.