aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"آخری دن کی تلاش"جدید شاعری کے نمائندہ شاعر محمد علوی کا شعری مجموعہ ہے۔ محمد علوی کو بالعموم حواس کا شاعر سمجھا جاتا ہے،یعنی جو کچھ دکھائی دیتا ہے اس کو بیان کردیتے ہیں،گویا ان کے یہاں سامنے کی باتیں ہیں یادوسرے لفظوں میں محمد علوی کی شاعری معمولات اور مانوس معنی کی شاعری ہے ۔ان کے یہاں مکمل جدید حسیت عود آئی ہے۔ان کی شاعری میں ان کی ذات کی نمائندگی جگہ جگہ دیکھنے کو ملتی ہے۔زیر مطالعہ ان کا دوسرا مجموعہ ہے جس میں شاعر کے لہجے کی تازگی اور ذوق و تجسس نمایاں ہے۔ مجموعہ کی ابتدا "آخری دن کی تلاش" نظم سے ہوئی ہے۔اس کے علاوہ ابن مریم،ایک منظر، سورج، کون ، نیادن ،یکم جنوری، پہلا خدا وغیرہ مختلف موضوعات کا احاطہ کرتی نظمیں اور غزلیں شامل ہیں۔محمد علوی کی شاعری اپنی اشاریت اور علامیت کے ساتھ ساتھ اسلوب کی پیچیدگی کی خاصیت سے بھی انفرادیت رکھتی ہیں۔ان کی نظموں کا ایک وصف یہ ہے کہ وہ اپنے قاری کو پہلے احساس کی آنچ میں اس شدت سے شامل کرلیتے ہیں کہ یوں لگتا ہے جیسے یہ سب اسی پر گزرا ہو۔
Mohammad Alvi is one of the most prominent contemporary Urdu poets, known for his style of grounded simplicity. He brings in sea-breeze freshness in the world of Urdu sher-o-shayari. He was born in the momentous city of Ahmadabad in the year 1927 and completed his primary academics there. He completed his higher education from Jamia Millia Islamia, Delhi. He has written number of ghazals and nazms. His published works comprise Khali Makaan (1963), Akhri Din ki Talash (1967) and Tisri Kitaab (1978). The poems in these collections were monologues and broke away completely from the rhetoric of reformists. His fourth book was titled Chautha Aasmaan (1991), which was based on poetry and was awarded the Sahitya Academy Award for Urdu literature in 1992. He died on 29th Jan 2018.