aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرتضٰی ساحل تسلیمی ادب اطفال میں ایک معروف، عالمی شہرت یافتہ شخصیت تھے بچوں کے لئےمقصدی اور دلچسپ ادب تخلیق کرنے کے لئے پہچانے جاتے تھے۔ بچوں کے لئےان کی 50 سے زیا دہ نثری اور شعری کتابیں شائع ہوئی ہیں۔انھوں نے ایم اے اور بی ایڈ کی ڈگریاں حاصل کی تھیں اور پیشے کے اعتبار سے استاد تھے، ادب اطفال کے علاوہ ان کی تقریباً 25 کتابیں افسانوں، شاعری ا ور اسلامی و اصلاحی مضامین پر مشتمل ہیں۔
رامپور کے ادراے الحسنات کے بانی عبدالحئ ملک صاحب نے انھیں سن 1978 میں رسالہ ‘ نور’ کا مدیر مقرر کیا اور ان کو بچوں کے لئے لکھنے کی ترغیب دی اور کچھ دنوں کے بعد مکتبہ الحسنات کے سارے رسالوں الحسنات، نور، بتول،ھلال اور ہندی کے رسالے‘ ہادی‘ کی ادارت بھی انکو مل گئ ۔ مرتضی ساحل کی ادارت میں رسالہ ’نور’ادب اطفال کا برصغیر ہندوستان پاکستان کا مقبول رسالہ بن گیا۔ ان کا تخلیقی سفر بہت کامیاب رہا۔ انھوں نے بچوں کے لئے کہانیاں، نظمیں، ڈرامے، مضامین اور نظمیں لکھیں۔ خواتین کے لئے اصلاحی افسانے نظمیں اسلامی مضامین اور اداریے تحریر کئے۔
اتر پردیس اردو اکادمی کی طرف سے انھیں سن 2014 میں ‘مولانا محمد علی جوہر ایوارڈ’ برائے ادب اطفا ل پیش کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ کئی اور سماجی اور ادبی اداروں کی طرف سے اعزازات سے نوازے گئے تھے۔Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free