aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کلیم عاجز کی شاعرانہ حیثیت مسلم ہے. اپنے منفرد لب و لہجہ کی وجہ سے جدید غزل گو شعرا میں اپنے لیے اعلیٰ مقام پیدا کیا ۔ یہ ان کی خودنوشت ہے جس میں وہ اپنی زندگی کی در بھر ی کہانیوں کو بیان کر تے چلے جاتے ہیں ۔دیباچہ میں انہوں نے اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ ادب کی تخلیق پر بھی بات کی ہے جہاں وہ کہتے ہیں کہ اب ہیر ے کی محدود دنیا سے نکال کر کوئلے کی وسیع دنیا میں ڈال کر بتایا گیا کہ یہی آزاد ی ہے ۔ مقدمہ میں کئی مقام پر شعر و نثر کا ذکر کرتے ہوئے شکوہ کرتے ہیں کہ اب کچھ نہیں باقی سب کچھ اگلوں کے ساتھ چلا گیا ہے ۔دیبا چہ کے بعد پٹنہ کی زندگی کا بیان کر تے ہیں۔ نئی گفتگو نئے صفحہ سے شروع ہوتی ہے لیکن کہیں پر بھی عنوان نہیں ملتا ہے ۔ اپنے گاؤں کا ذکر بہت ہی تفصیل سے کیا ہے اور مرکزی موضوع بھی گاؤں اور وہاں کے افراد ہیں ۔انہوں نے چھوٹے سے چھوٹے فرد کے لیے بہت ہی خلوص سے قلم کو جنبش دیا ہے ۔ سوانح اور اسلوب نگارش دونوں حیثیت سے کتاب مطالعہ کی طرف دعوت دیتی ہے ۔
Eminent poet, educationist and Padam Shree recipient Dr. Kaleem Aajiz was born in a village in Patna district in the 1926. He was a gold medalist in BA from Patna College and then earned his Masters degree in Urdu from Patna University. He also got his doctorate from Patna University for his thesis on "Evolution of Urdu Literature in Bihar. He served as a lecturer for decades in the Department of Urdu at Patna University. In 1976, his first book of ghazals was released by the President of India in Vigyan Bhawan, Delhi. In the '60s and '70s he was the only Urdu poet who represented Bihar in the Red Fort Mushaira held every year in Delhi on the eve of Independence Day.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free