aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ پہلے پہل مجنوں گورکھپوری کے چند تنقیدات کا مجموعہ تھا جن کو انہوں نے اپنے مقالات سے الگ کر کے اس لئے شایع کرایا کہ حال میں لکھے گئے تھے اور ان کو ترتیب بار ہونا چاہئے تھا کیوں کہ ایک دوسرے سے منسلک ہیں ۔ ادب اور زندگی ، مبادیات تنقید، زندگی اور ادب کا بحرانی دور ، ادب اور ترقی، ہندوستانی ناٹک، نظیر اکبرآبادی، حالی کا مرتبہ اردو میں۔ پھر اس میں دو مضامین کا مزید اضافہ کرکے دوسری بار شائع کیا گیا۔نیز تیسری اشاعت میں بعد نظر ثانی اور ترمیم کرکےکافی سارے مضامین کا اضافہ ہوا، کیونکہ یہ سارے مقالے نہایت ہی اہمیت کے حامل اور تنقیدی پہلو سے پر ہیں ۔ ان کا مطالعہ کرنے سے قاری کا تنقیدی شعور بیدار ہوتا ہے اور اہم نکتوں سے شناسائی ہوتی ہے۔
مجنوں گورکھپوری اردو کے ممتاز ترین نقاد ، شاعر، مترجم اور افسانہ نگار ہیں ، انہوں نے ترقی پسند ادب کوتنقیدی سطح پر نظریاتی بنیادیں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ مجنوں کی پیدائش ۱۰ ملکی جوت ضلع بستی میں ایک زمیندار گھرانے میں ہوئی ۔ مجنوں کے والد فاروق دیوانہ بھی شاعر تھے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ریاضی کے پروفیسر تھے ۔ مجنوں کی ابتدائی تعلیم منجھر گاؤں میں ہوئی ۔ اوائل عمری میں ہی عربی ، فارسی اور ہندی میں دسترس حاصل کرلی تھی ۔ درس نظامیہ کی تکمیل کے بعد بی ، اے تک کی تعلیم گورکھپور ، علی گڑھ اور الہ آباد میں مکمل کی ۔ ۱۹۳۴ میں آگرہ یونیورسٹی سے انگریزی میں اور ۱۹۳۵ میں کلکتہ یونیورسٹی سے اردو میں ایم ،اے کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں درس وتدریس سے وابستہ ہوگئے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free