aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب در اصل شاہ ولی اللہ محدث دہلی ؒ کی کتاب "قول الجمیل فی بیان سواء السبیل"کا اردو ترجمہ ہے ، یہ کتاب آٹھ فصلوں پر مشتمل ہے، اس کتاب میں قواعد طریقت ، کلیات درویشی ، بیعت کی اقسام، احکام اور شرائط،سالکین کی تربیت کی ترتیب ، قادریہ ، چشتیہ،اور نقشبندیہ مشائخ کے مشاغل ساتھ ہی ساتھ عالم ربانی ہونے کے شرائط اور چند نصائح بیان کئے گئے ہیں ۔ کتاب کی آخری فصل میں سلاسل طریقت کی اسناد بیان کی ہے ،با محاورہ ترجمہ ہے جس کی وجہ سے اصل کتاب سے کچھ الفاظ میں تقدیم تاخیر بھی ہے تاہم با محاورہ ترجمہ کی وجہ سے زبان سہل ہوگئی ہے اور سمجھنے میں آسان ہے۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی برصغیر کے نامور عالم دین گزرے ہیں۔ شاہ ولی اللہ 21 فروری 1703ء کو مظفرنگر بھارت میں ہیدا ہوئے اور 20 اگست 1762ء کو دہلی میں وفات پائی۔ شاہ ولی اللہ ہند و پاک کے نامور عالم دین، الہیات داں، فلسفی اور محدث گزرے ہیں۔ انہوں نے سات سال کی عمر میں قرآن حافظ کیا۔ ان کے والد شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی بھی اپنے عہد کے مایہ ناز محدث تھے۔ انہیں سے اکتساب فیض کیا اور بیعت و خلافت بھی پائی۔ شاہ ولی اللہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کی پیروی کیا کرتے تھے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے قرآن پاک کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ علم تفسیر، علم حدیث، علم فقہ، علم تاریخ اور تصوف پر بھی کتابیں لکھیں مگر ان کو شہرت ان کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ سے ملی۔ شاہ ولی اللہ نے بحیثیت داعی بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے۔ سماج کی برائیوں کو دور کیا اور معاشرے میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کو حکمت و دانائی سے ختم کیا۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free