aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خواجہ صاحب نے اٹھارہ سو ستاون کے حالات و واقعات کے تعلق سے بہت کچھ لکھا ہے۔ جو بارہ حصوں میں چھپ کر منظر عام پر آیا۔ زیر نظر مجموعہ میں ان تمام حصوں کو شامل کرکے حتمی متن پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس مجموعہ کو اکرام چغتائی نے مرتب کیا ہے۔ خواجہ صاحب نے ۱۸۵۷ کے حوالے سے جتنی بپتائیں قلم بند کی ہیں ان میں روایت کے ساتھ ساتھ درایت کے اصولوں کی پاسداری کی ہے۔ راویوں کی بیان کردہ غم انگیز کہانیوں کے واقعاتی اسناد کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان میں سلاست پیدا کی ہے اور موثر پیرائے میں بیان کیا ہے۔ انہوں نے بہت ہی موثر انداز میں شاہی خاندان اور اس کے افراد کی بے بسی اور ان کے حالات کو قلم بند کیا ہے۔ شاہی شہزادوں اور شہزادیوں کا کیا حشر ہوا اس کی داستان بہت ہی دل سوز ہے۔ بیگمات کا بہت برا حال ہوا۔ کسی نے اپنی جان بچانے کے لئے بھکاری کے کپڑے پہنے تو کسی نے ٹھیلا لگاکر اپنی پہچان چھپائی، کسی نے خود کو گمنام کر دیا۔ ان کے بیانات سن کر انسان کی روح کانپ جاتی ہے اور ان کی قربانیوں اور بے بسی پر رونے کو جی چاہتا ہے۔ انہیں شاہی گھرانے کی بے بسی پر محمول یہ کتاب نہایت ہی موثر اور دل دہلا دینے والی ہے۔ اوراس سے شاہی گھرانے کے افراد کا انجام اور ان کی بے حرمتی اور عزت و ناموس سے جو کھلواڑ ہوا ہے اس کو بھی بیان کیا گیاہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets