aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عزیزاحمد اردو فکشن کا ایک مشہور نام ہے ۔ جس زمانہ میں لوگ تر قی پسند تحریک کے زیر اثر ہندو ستا ن کی حالات کو قلم بند کر رہے تھے اسی زمانہ میں وہ حیدرآباد سے لے کر انگلستان تک کی ثقافت و تہذیب کو سامنے لارہے تھے۔ ’’گریز‘‘ان کا مقبول ترین ناول رہاہے لیکن اس سے پہلے دو ناول ’’ہوس ‘‘ اور ’’مرمر اور خون‘‘ میں سستی جذباتیت اور نوجوانی کا جوش دکھائی دیتا ہے ۔ ان دوناولوں میں جنس کے بیان میں فن کاری سے زیادہ جذباتیت کا غلبہ ہے ۔ یہ بات اس زمانہ میں ترقی پسند تحریک کے چند فن پاروں میں بھی ملتی ہے۔ گریز میں جہاں مغربی دنیا کی جھلک ملتی ہیں وہیں جنسی بے راہ روی کا بھی خوب ذکر ہوا ہے ۔نال ’’ آگ ‘‘ میں کشمیر کی غربت کا فنکارانہ بیان ہے ۔ ’’ایسی بلند ی ایسی پستی ‘‘ میں حیدرآباد کے نوابی خاندانوں کی بلندی اور پستی ہے ۔ ’’شبنم ‘‘ ان کا ایک کرداری ناول ہے جس میں انہو ں نے شبنم کے کردار کی نفسیاتی کیفیت کو اجاگر کیا ہے ۔ اس کتاب میں مصنف نے ان نالوں کے ساتھ ان کے دیگر تخلیقی تحریروں ’’ برے لوگ ‘‘ ،’’تری دلبری کا بھر م ‘‘،’’ خدنگ جستہ ، جب آنکھیں آہن پوش ہوئیں ‘ اور ’ مثل‘‘ پر بھی تنقیدی گفتگو کی ہے ۔ الغرض عزیز احمد کی فکشن پریہ عمدہ کتاب ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free