aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو شاعر، ڈراما نگار، نقاد امجد اسلام امجد کا یہ پندرھواں شعری مجموعہ ہے۔ اس مجموعے کی نظم " جہاں ہم ہیں " کو مستثنیٰ قرار دیا جائے تو پوری کتاب میں طویل نظم سے پرہیز کیا گیا ہے۔ایسا اس لئے کہ عموماً طویل نظم پڑھتے ہوئے قاری اکتاہٹ محسوس کرنے لگتے ہیں ۔البتہ دس اشعار سے زیادہ کی غزلیں جا بجا ملتی ہیں۔ کچھ نظمیں سیاسی محرکات پر بھی ہیں اور ان نظموں کا مزاج تھوڑا تلخ ہے۔ محبت کی شاعری میں یاد ماضی کا عنصر غالب ہے۔ روایت کے مطابق کتاب کی ابتدا حمد باری اور پھر نعت شریف سے ہوئی ہے۔ اس کے بعد شب معراج کا منظر بتایا گیا ہے اور پھر نظموں اور غزلوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔
نام امجد اسلام اور تخلص امجد ہے۔۴؍اگست۱۹۴۴ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے(اردو) پاس کیا اور درس وتدریس سے منسلک ہوگئے۔ کچھ عرصہ نیشنل سنٹر سے وابستہ رہے۔ چلڈرن لائبریری کمپیلکس ، لاہور کے پروجیکٹ ڈائرکٹر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ امجد اسلام کو شاعری کے علاوہ تنقید اور ڈرامے سے لگاؤ ہے۔ آپ کے کئی ٹی وی ڈرامے پبلک سے خراج تحسین حاصل کرچکے ہیں۔ ڈرامہ’’وراث‘‘کو لوگوں نے بہت پسند کیا۔ قومی ایوارڈ ’’پرائڈ آف پرفارمنس‘‘ اور ’’ستارۂ امتیاز‘‘ کے علاوہ پانچ مرتبہ ٹیلی وژن کے بہترین رائٹر، سولہ مرتبہ گریجویٹ ایوارڈ اور دیگر متعدد ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔ یہ بیس سے زیادہ کتابوں کے مصنف ہیں۔ چند نام یہ ہیں:’’برزخ‘، ’عکس‘، ’ساتواں در‘، ’فشار‘، ’ذراپھر سے کہنا‘(شعری مجموعے)، ’وارث‘، ’دہلیز‘(ڈرامے)، ’آنکھوں میں تیرے سپنے‘(گیت) ، ’شہردرشہر‘(سفرنامہ)، ’پھریوں ہوا‘، ’یہیں کہیں‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:376