aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نصف صدی تک قرۃ العین حیدر ناول کی دنیامیں چھائی رہتی ہیں جس کے نتیجے میں اردو ادب کو کئی لازاول ناول ملتے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے ۔ ان کے دیگر ناولوں کی طر ح اس ناول کا موضوع بھی زندگی ، زمانہ ،زمین ، وقت اور موت ہے ۔ لیکن یہ آگ کی دریا کی طر ح سراسر فلسفیانہ اور نہ ہی علامتی ناول ہے ، نہ ہی اس کا کینویس غیر معمولی طور پر وسیع ہے ۔ یہ ناول تقسیم ہند سے چند برس قبل سے شروع ہوکر چالیس پنتالیس بر س تک کا احاطہ کرتا ہے ۔ اس میں لکھنو، ممبئی ، کلکتہ اور دیگر شہرو قصبات ہیں لیکن دیگر کرداروں کے توسط سے ہندوستان سے باہر کی دنیا بھی ہے ۔ اس ناول کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ فطرت کے مظاہر اور زندگی کے نشیب و فراز کی ایک کولاژ ہے جو بظاہر ایک دوسرے پر چسپاں بھی ہے اور ایک دوسرے کی وضاحت بھی کرتی ہے ۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ ڈرامائی عناصر اور تکنیک کا استعمال ہے جس سے اس ناول کے اسٹرکچر میں بھی ڈرامائی کیفیت در آئی ہے ۔ الغرض اگر آپ فکشن سے دلچسپی رکھتے ہیں تو پھر قرۃ العین حید ر کی کسی تحریر کو کیسے چھو ڑ سکتے ہیں ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free