aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حمیدہ شاہین سکھر، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے سکھر کے گورنمنٹ گرلز پائلٹ ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی اور میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ بعد ازاں، انہوں نے یونیورسٹی آف پنجاب، لاہور، پاکستان سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ وہ پنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں شامل ہو گئیں۔ ان کی اردو غزلوں میں ایک منفرد انداز اور بیان پایا جاتا ہے جو ان کی دنیاوی نظر کی عکاسی کرتا ہے۔
ان کی ماں، ان کا گھر، ان کے بچے، اور ان کے طلباء (جو پاکستان کی آئندہ نسل کی نمائندگی کرتے ہیں جو اکیسویں صدی کی وراثت کے حامل ہوں گے) ان کی شاعری کے بار بار آنے والے موضوعات ہیں۔
حمیدہ شاہین کی شاعری کے بیان کو "گھریلو" کہا جا سکتا ہے۔ ان کی دنیاوی نظر "سوہنی دھرتی" کی مٹی میں گہری جڑیں رکھتی ہے، زمین سے جڑی ہوئی اور حساس۔ تاہم، ان کی شاعری میں وہ نایاب نسوانی رمزیت بھی موجود ہے جو پاکستان کی جدید اردو شاعری میں فہمیدہ ریاض کی ابتدائی نظموں اور پروین شاکر کی غزلوں میں جھلکتی ہے۔
حمیدہ شاہین کی شاعری کی لکیروں کے درمیان ایک عورت اور اس کے گھر کی تصویر خوبصورتی سے اُبھرتی ہے۔ مرحبا!