aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اکبری دور میں نت نئی تحریکیں ابھر کر سامنے آتی رہیں اور اگر اس دور کو تحریکات کی بارش کا دور کہا جائے تو زیادہ مناسب معلوم پڑتا ہے کیوں کہ مسلمانوں میں اس دور میں بہت ساری تحریکوں نے جنم لیا جن میں سے کسی نے خود کو مہدوی کہا تو کوئی بہائی ہوا۔ اکبر کا ذہن بھی جدت اور نئے پن کا متلاشی تھا اور وہ نت نئے کارنامے انجام دیتا رہتا تھا کبھی اس نے فطری زبان کون سی ہے اس بات کی تحقیق میں فرعون کی طرح ایک ریسرچ سینٹر کھولا جس میں بچوں کو تنہا رکھا گیا اور کوئی آواز باہر کی اس میں نہ جانے دی تاکہ وہ یہ معلوم کر سکے کہ خدا کی طرف سے فطری زبان کون سی ہے اور بچہ بغیر کسی زبان کے ماحول میں رہے کس زبان کو سب سے پہلے بولتا ہے۔ بدایونی نے اپنی منتخب میں اس واقعہ کو بیان کیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح سے سارے بچے مر گئے اور جو زندہ بچ گئے وہ گونگے نکلے۔ اور کبھی اس نے صلح کل کی نیتی اپنائی تو کبھی عبادت خانہ کی تعمیر، کبھی اللہ ہو کی صدا بلند کی تو کبھی صوفیہ کے دربار میں حاضری دی، کبھی دین الہی کا پرچار شروع کر دیا۔ دین الہی اکبر کے چند مذاہب کے مطالعہ کا نچوڑ کہا جائے تو زیادہ بہتر ہے کیوں کہ یہ کوئی نیا مذہب یا دین نہ تھا بلکہ کچھ احکامات تھے جن کو کرنے سے آپ اس کے ارادت مندوں میں شمار ہو جاتے۔ اس کتاب میں دین الہی سے قبل کا پس منظر اور پھر کن مذاہب کا اہم رول تھا کو بتایا گیا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ دین الہی پر تصوف، تشیع، ہندوازم اور عیسائیت کا اثر تھا جنہیں مصنف نے عناصر اربع کہہ کر بیان کیا ہے۔