aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرزا اسد اللہ خاں غالب اردو شاعری ،اردو غزل كی آبرو ہیں۔غالب ایك ایسادرخشاں ستارہ ہیں۔ جس كی روشنی ابد تك قائم دائم رہے گی۔زیر نظر كتاب"دیوان غالب"غالب كا مكمل دیوان ہے جسے انجمن ترقی اردو ہند شاخ دہلی نے 1989ء میں شائع كیا ہے۔زیرنظر ایڈیشن متن اور طباعت دونوں اعتبار سے خوبیوں كا حامل ہے۔ غالب نے اردو شاعری میں متنوع موضوعات اور فلسفیانہ خیالات سے نئی روح پھونكی ہے۔انھوں نے زندگی كواپنے طور سےنہ صرف سمجھا بلكہ سمجھانے كی بھی بھرپور كوشش كی ہے۔مضمون آفرینی،تخیئل كی بلندی ،موضوعات كی رنگینی شوخی فكران كی شاعری كی خصوصیات ہیں۔غالب انسانی زندگی كے مختلف پہلووں كا ادراك ركھتے تھے۔اس كے بنیادی معاملات و مسائل پر غور و فكر كرتے رہے۔اس كی ان گنت گھتیوں كو سلجھا نے كوشش كرتے،جس میں وہ كامیاب نظرآتے ہیں۔ان كی شاعری كی ایك نمایاں خصوصیت ان كا منطقی اور استدلالی انداز بیان ہے۔ان كی ذاتی زندگی تلخیوں اور محرمیوں سے پر تھی لیكن پھربھی ان كا انداز فكر رجائی ہے۔ان كا مزاج فلسفیانہ تھا۔جس كا عكس ان كی كلام میں واضح ہے۔غالب كی زبان رواں دواں اور سلیس ہے،جس میں مشكل الفاظ و تراكیب كے ساتھ فارسی الفاظ كی آمیزش،خوبصورت تشبیہات واستعارات كے استعمال نے غالب كواردو شاعری میں ممتاز مقام عطا كیاہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free