Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : منشی سجاد حسین

ناشر : نامعلوم تنظیم

زبان : Urdu

موضوعات : ناول, ترجمہ

ذیلی زمرہ جات : ناول

صفحات : 527

معاون : ہندوستانی اکیڈمی، الہ آباد

دھوکا یا طلمسی فانوس
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

منشی سجاد حسین کی پیدائش ایک اعلیٰ خاندان میں 1856ء میں ہوئی۔ ان کے والد کا نام منشی مصور علی تھا، جو ڈپٹی کلکٹر ہوئے اور بعد میں یہ حیدرآباد اسٹیٹ میں سول جج کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد سجاد کی تعلیم لکھنؤ کے کیننگ کالج میں ہوئی۔ یہیں سے انہوں نے انٹرنس کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد وہ مختلف قسم کے کام کرتے رہے لیکن ان کی ایک حیثیت صحافی کی بھی رہی ہے۔ ویسے وہ ایک ادیب کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے 1877 میں ’’اودھ پنج‘‘ کا لکھنؤ سے اجرا کیا، جس میں مزاحیہ اور طنزیہ مضامین شائع ہوا کرتے۔ یہ اپنے مشتملات کے اعتبار سے نہایت اہم پرچہ سمجھا جاتا۔ اس نے مزاحیہ نگارشات کی اشاعت اور فروغ میں بڑے اہم کام کئے۔ سبھی جانتے ہیں کہ ’’پنچ‘‘ نام کا ایک رسالہ لندن سے بھی نکلتا تھا، جس میں طنزیہ و مزاحیہ مضامین کی کثرت ہوتی۔ منشی سجاد حسین نے وہی وضع اختیار کی۔ اور اپنے مقصد میں بہت کامیاب ہوئے۔ ’’اودھ پنج‘‘ نے کئی نئے رسالوں کے لئے اپنے زمانے میں راہ کھولی اور اس قسم کے رسالے مختلف جگہوں سے نکلنے لگے۔ اس پیٹرن پر شاد عظیم آبادی کی مخالفت میں پٹنہ سے ایک رسالہ ’’الپنج‘‘ بھی شائع ہونے لگا۔

لیکن ’’اودھ پنج‘‘ کی پالیسی میں حکومت برطانیہ کی بعض پالیسی کے خلاف طنز و مزاح سے تکذیب تھی۔ اس حد تک کہ لوگ اس سے کافی متاثر ہوتے اور حکومت برطانیہ کے خلاف ایک ذہن مرتب ہوتا۔ یہ رسالہ مغربی وضع کے غیر فطری تتبع کو بھی نشاں زد کرتا اور پیرویٔ مغرب میں لوگ جس طرح کا انداز اختیار کرتے تھے ان کا تمسخر اڑاتا۔ دراصل ایسے لوگ فیوڈل تھے جن کے ذہن و دماغ میں طریق مغرب چھا چکا تھا۔ ’’اودھ پنج‘‘ ان کی مخالفت میں مختلف قسم کے کریکچر شائع کرتا۔ اس رسالے کی ایک اور غرض تھی ہندومسلم اتحاد کرنا۔ شاید پرچہ اپنے اس مقصد میں کامیاب بھی تھا۔

منشی سجاد حسین کی ایک حیثیت ناول نگار کی بھی ہے اور اہم بھی ہے۔ موصوف کی کئی تخلیقات معروف ہیں جیسے ’’حاجی بغلول‘’، ’’طرحدار لونڈی‘‘، ’’پیاری دنیا‘‘، ’’احمق الذی‘‘، ’’میٹھی چھری‘‘، ’’کایاپلٹ‘‘ اور حیات شیخ چلی‘‘۔ یہ سب کتابیں معروف ہیں اور طنزو ظرافت کے حوالے سے مطالعے میں رہتی ہیں۔ لیکن ان کتابوں کا مقصد ایک ہی ہے اور وہ ہے سماج کی ناہمواریوں پر نگاہ رکھنا اور بدلتے ہوئے معاشی اور معاشرتی پہلوؤں پر توجہ دینا۔ اس ضمن میں فرقت کاکوروی، رشید احمد صدیقی اور وزیر آغا نے بعض امور پر توجہ دلائی ہے۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے