aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو خاکہ نگاری کی تاریخ میں رشید احمد صدیقی کا نام سب سے اہم ہے۔ ظرافت کےعلاوہ انہوں نے اس نثری صنف کو بطور خاص اپنایا رشید احمد صدیقی ایک ممتاز خاکہ نگار ہیں۔ وہ اپنے خاکوں کو اپنے اسلوب کے رچاؤ سے نہ صرف محسوس بنادیتے ہیں بلکہ ان خصوصیات نے ان کے خاکوں میں شخصیات کو اور پروقاربنا دیا ہے۔ ان کے خاکے، خاکے نہیں، قلم کے اسکرین بن جاتے ہیں، جہاں اپنے حقیقی خدوخال میں ابھر آتے ہیں اور سارے واقعات ہماری آنکھوں دیکھا حال بن جاتے ہیں۔ اردو کے کسی بھی ادیب کو خاکہ نگاری میں اتنی کامیابی حاصل نہ ہوسکی جتنی رشید احمد صدیقی کوحاصل ہوئی۔خاکہ نگار کے حوالے سے رشید احمد صدیقی بلاشبہ منفرد حیثیت کے حامل ہیں، اور عظیم المرتبت مقام کے مستحق ہیں۔ خاکوں پر مشتمل ان کی یہ کتاب ’’ گنجہائے گرانمایہ‘‘نہ صرف علی گڑھ کے ماحول بلکہ اس کی شخصیات کا بہترین مرقع ہے،بقول سید عبد اللہ ،گنج ہائے گراں مایہ ، میں جو تصویریں ہیں وہ اتنی روشن ، واضح ، پُر اثر اور دلکش ہیں،کہ ان سے ہمارے ادب میں ایک قابل قدر اضافہ ہوتا ہے، رشید احمد صدیقی نے اپنے انہی نظریات کے باعث جن شخصیات کے خاکے تحریر کئے ہیں، ان میں شخصیات کے مقام اور مرتبہ سے متاثر ہوئے بغیر صرف اپنی ذاتی وابستگی اور تعلقات کو پیش نظر رکھا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets