aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
غالب کے خطوط ان کی شخصیت کے ترجمان ہیں۔انہوں نے خطوط کو زندگی کی حرارت بخشی،سادہ اور عام فہم زبان کا استعمال کیا جس میں بے تکلف عبارتیں ہوتیں ،مسجع و مرصع عبارتوں سے پاک یہ خطوط ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت بھی رکھتے ہیں اور ان سے 1857ء کے ہنگامے کی تاریخ مرتب کرنے میں مدد مل سکتی ہے،ان کےخطوط سےایسا لگتا ہے جیسے کہ دو آدمی بیٹھے آپس میں گفتگو کر رہے ہوں،ان کے خطوط میں لطیف مزاح کی چاشنی ہے،ان کے خطوط کی زبان نہایت صاف،سادہ اور رواں ہے،غالب کے خطوط کی تاریخی اہمیت بھی مسلم ہے اس کے علاوہ ان میں نجی زندگی کی جھلک بھی موجود ہے۔ غالب کے خطوط معلومات کا گنجینہ ہیں ۔ ان سے اس دور کی سیاسی سماجی زندگی پر روشنی پڑتی ہے ۔ خاص طورپرایام غدراوراس کےبعد کےچشم دیدحالات غالب کےخطوط میں بیان ہوئے ہیں ۔ بہت سےخطوط شاگردوں کے نام ہیں جن میں ان کے کلام پر اصلاح دینے کے ساتھ ساتھ زبان و بیان کے نکات بتائے گئے ہیں۔ زیر نظر خطوط کے مجموعہ کو غلام رسول مہر نے ترتیب دیا ہے۔ یہ جلد اول ہے، جس میں ایک نہایت معلوماتی مقدمہ بھی درج ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free