aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
غزل اردو شاعری کا سب سے بڑا سرمایہ ہے ۔ غزل پر بہت زیادہ یلغار ہوئی لیکن اب تک وہ اپنی تابانی کے ساتھ جگمگارہی ہے ۔ غزل کی تہذیب اور اردو تہذیب ساتھ ساتھ چلتی ہے ۔جس طرح تہذیب کروٹ لیتی ہے اسی طریقے سے غزل بھی اپنا رنگ بدلنے کی کوشش کر تی ہے۔ غزل پر لوگوں نے بے پناہ توجہ دی، کبھی بھی اس صنف سخن کو بے یار و مدد گار نہیں چھوڑا لیکن اس کے باوجود تنقیدی طور پر جتنی توجہ دی جانی چاہیے تھی (اس کتا ب کے لکھے جانے تک )نہیں دی جاسکی ہے ۔ اس پر بھر پور گفتگو کرکے اس کے صحیح مقام و مرتبے کو متعین نہیں کیاجاسکا ۔ ایسی کوئی کوشش نہیں ہوئی جس میں غزل کے جمالیاتی و افادی پہلو کے خد وخال کا درست اندازہ ہو۔ایسا بھی نہیں ہے کہ غزل پر گفتگو نہیں ہوئی ہو بلکہ اس کے بنیادی اصول کے سمجھنے اور سمجھا نے کی کوشش ہمیشہ سے رہی ہے ۔ کلاسیکی غزل ، دبستان دہلی کی غزل ، دبستان لکھنوکی غزل ، خارجیت و داخلیت، جدید غزل ، جدیدیت کی غزل اور مابعد جدید یت کی غزل، ہر ایک پرجزوی طور پر بات ہوئی ہے لیکن اس کتاب میں انہوں نے کلی طور پر بات کرنے کی کوشش کی ہے ۔اس کتاب میں صنف غزل ، غزل اور تغزل ، غزل کا جمالیاتی پہلو، اردو غزل کا تنقیدی مطالعہ ، جدید اردو غزل ، غزل کے جدید رجحانا ت ، اردو غزل میں ہیئت کے تجربے اور غزل کے مستقبل پر تنقید ی و فلسفیانہ گفتگو ہے ۔ غزل کا فنی مطالعہ کر نے والوں کے لیے یہ کتاب بہت اہمیت رکھتی ہے ۔
عبادت بریلوی کی پیدائش 14؍اگست 1920ء میں ہوئی۔ حصول تعلیم کے بعد تدریسی زندگی اختیار کی۔ پہلے اینگلوعربک کالج دہلی میں مدرس ہوئے لیکن تقسیم ملک کے بعد ہجرت کر کے پاکستان چلے گئے۔ لاہور میں اورینٹل کالج، پنجاب یونیورسٹی سے وابستہ ہوئے اور ترقی کرتے ہوئے شعبہ اردو کے صدر بن گئے۔ ڈین فیکلٹی آف آرٹس بھی ہوئے۔ اورینٹل کالج کے پرنسپل بھی رہے۔ 1980ء میں اپنے عہدہ سے سبکدوش ہوئے۔ عبادت بریلوی نے انقرہ یونیورسٹی، ٹرکی اور اسکول آف افریقن اورینٹل اسٹڈیز لندن میں استاد کی خدمات انجام دیں۔
عبادت بریلوی اردو کے نامور نقاد اور محقق ہیں۔ ان کی بعض کتابیں ہندوپاک کی مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں رہی ہیں۔ ان کی شہرت کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ ویسے انہوں نے اردو تنقید میں اپنی ایک مخصوص جگہ بنا لی ہے۔ اس حد تک کہ یہ نام فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ان کی تصنیف و تالیف کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے۔ چند کے نام ہیں: ’’اردو تنقید کا ارتقا‘‘، ’’تنقیدی زاویے‘‘، ’’غزل اور مطالعہ غزل‘‘، ’’غالب کا فن‘‘، ’’روایت کی اہمیت‘‘، ’’جدید شاعری‘‘، ’’جدید اردو ادب‘‘ اور ’’میرتقی میر‘‘۔ یہ ساری کتابیں اہم سمجھی جاتی ہیں۔ طلبا کے لیے یہ مفید تو ہیں ہی اردو شعروادب کے مزاج کی تفہیم میں ذہین لوگوں کے لئے بھی راہیں متعین کرتی ہیں۔
عبادت بریلوی تنقید کی کوئی بوطیقا مرتب نہیں کرتے۔ نہ ہی کسی شعریات کی کنہہ میں داخل ہوتے ہیں۔ دراصل ان کا سروکار وضاحتی تجزیے سے ہے۔ ایسے تجزیے میں کسی صنف کے ابتدائی احوال سے لے کر ارتقائی مرحلے سبھی زیر بحث آجاتے ہیں۔ ان کا تجزیہ عام طور سے ہمدردانہ ہوتا ہے۔ وہ ادبی مسائل کی تہہ در تہہ پیچیدگی سے اپنا رشتہ قائم نہیں رکھتے بلکہ معنوی سطح پر ایسا سروکار رکھتے ہیں کہ ادب پارہ کے وہ احوال روشن ہوجائیں جو عام طور سے سطح پر ہوتے ہیں۔ وہ اپنی تنقیدی روش کو بوجھل نیں بناتے بلکہ تجزیے کے مقبول طریقہ کار کو اپناتے ہیں۔
عام طور سے نقاد اپنے علم کا بوجھ اپنے تجزیے میں اس طرح بھردیتا ہے کہ پڑھنے والا سراسیمہ ہوجاتا ہے اور علمیت کے اظہار کی پیچیدہ نفسیات اس کے لئے تفریح کا کوئی سامان بہم نہیں پہنچاتی لیکن عبادت بریلوی ایسے علمی بوجھ سے اپنی نگارشات کو گراں بار نہیں بناتے۔ کبھی کبھی ان کے یہاں تکرار لفظی و معنوی کا احساس ہوتا ہے اور یہ بھی خیال ہوتا ہے کہ کہ اگر وہ اختصار اور جامعیت سے کام لیتے تو ان کی تحریریں اور بھی مفید ہوتیں۔ لیکن ان امور کو منہا کیجئے تو پھر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موصوف کی غایت دراصل کسی ادب پارے کی ایسی ترسیل ہے جہاں کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہو۔ طوالت کی شاید یہی وجہ ہے لیکن ذہین پڑھنے والے گاہے گاہے تکرار میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
میر اور غالب پر ان کے مطالعات وقیع سمجھے جاتے ہیں۔ ان موضوعات کو انہوں نے کچھ مختلف طریقے سے دیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اپنی تنقید نگاری کو وہ ایک واضح سمت دینا چاہ رہے ہیں اوریہ بھی کہ وہ اپنے موضوعات کے داخلی امور پر نگاہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن ایسی تحریریں ان کے آخری وقتوں کی نشانی ہیں۔ کہا جاسکتا ہے کہ اردو تنقید میں عبادت بریلوی کا ایک خاص رول ہے اور یہ رول اہم بھی ہے۔
ڈاکٹر عبادت بریلوی کا انتقال 78برس کی عمر میں نومبر 1998ء میں ہوئی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets