aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
میر وزیر علی نام، صبا تخلص۔ ولادت تقریباً ۱۸۵۰ء وطن لکھنؤ تھا اور یہیں پیدا ہوئے۔لکھنؤ میں نشوونما ہوئی۔ زمانے کی ضرورت کے مطابق فارسی اور عربی کی تعلیم حاصل کی۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ بہت خلیق اور ملنسار تھے۔ دوستوں کا جمگھٹا ہروقت رہتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔ ۱۹۹۲ء میں دیوان صباؔ ،مجلس ترقی ادب لاہور سے شائع ہوا۔