aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کتاب کل ۶ ابواب پر مشتمل ہے۔ ہر باب میں زوال امت کے تعلق سے اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یقیناً یہ حقیقت دل و دماغ کو زک پہنچاتی ہے کہ خیر امت کا خطاب پانے والی امت مسلمہ صدیوں سے زوال کے گرداب میں پھنسی ہوئی ہے ۔ آخر کیوں؟ اسی کا جواب اس کتاب میں دیا گیا ہے ، نیز زوال کی جملہ ابعاد کا ادراک کرنے کے امکانات اور اس اذیت ناک صورتحال سے نجات کی راہ دکھائی گئی ہے۔ یہ کتاب بنیادی طور پر ان مظاہر عمل کو سمجھنے کی ایک کوشش ہے کہ اسلام کی ابتدائی صدیوں میں کس طرح رفتہ رفتہ وحی کے بجائے متعلقات وحی کو اس قدر اہمیت ملتی گئی کہ ایک کامل مسلمان ہونا بڑی حد تک ایک تہذیبی شناخت بن کر رہ گیا تھا۔ ہم جب تک اپنی پچھلی غلطیوں کو درست نہیں کرتے ، ہمارا اگلا ہر قدم مزید التباسات کو جنم دے گا ۔ یہ کتاب ان التباسات کی پیدا کردہ ہولناکیوں کے ادراک کا شعور عطا کرتی ہے ۔ متعلقہ موضوع پر مصنف کی یہ پہلی جلد ہے جس کو التباسات کے ادراک تک محدود رکھا ہے۔ تاکہ امت کے اندر اپنی عظمت رفتہ کو واپس لانے کی تحریک پیدا ہو اور ایک مرتبہ پھر یہ امت ، خیر امت کے خطاب سے سرفراز ہو۔