aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں ایشیا کی عظیم عربی یونیورسٹی کے گزرے ہوئے دنوں کے ماحول کی عکاسی کی گئی ہے۔ یہ عکاسی اتنی دلکش اور خوبصورت انداز سے ہوئی ہے کہ کوئی اساطیری ماحول کی تصویر معلوم ہوتی ہے ،یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ یہ سچائی پر مبنی واقعات ہیں کوئی افسانہ نہیں۔ یہ خود دارالعلوم کے طلباء کے لئے بھی درس ہے کہ وہ دیکھیں کہ کل کے اور آج کے دارالعلوم میں کتنا فرق ہے۔ کتاب میں کل ۲۰ ابواب ہیں جن میں ٹونک سے دیوبند تک کی رسائی اور پھر اس عظیم ادارے کے شب و روز کی تمام چھوٹی بڑی نقل و حرکت کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کی ابتدا "پیام دیوبند" سے کی گئی ہے۔ کتاب کا مطالعہ دارالعلوم کے اس دور کے ماحول کو سامنے لے آتا ہے۔