aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"کاغذ آتش زدہ" گوپی چند نارنگ کے مختلف مضامین کا مجموعہ ہے۔ یہ مضامین تقریبا پچاس سال کے عرصے میں ملک و بیرون ملک کے مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہوئے تھے۔ تاہم یہ مضامین کسی بھی کتاب میں شامل نہیں تھے۔ اب "کاغذ آتش زدہ" کے عنوان سے کتابی شکل میں یہ مضامین پیش کیے گئے۔ کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر مضمون کے آخر میں اشاعت کی تاریخ بھی درج ہے جس سے گوپی چند نارنگ کے فکری ارتقاء کا اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔۔ نیز اس کتاب میں شامل مضامین کے مطالعہ سے گوپی چند نارنگ کی گونا گوں دلچسپیوں ،اور اردو سے گہرے لگاؤ اور اندرونی تحقیق تجسس کا کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔ کتاب کے شروع میں گوپی چند نارنگ نے دیباچہ بھی رقم کیا ہے جس کو پڑھ کر گوپی چند نارنگ اور شمس الرحمن فاروقی کے درمیان تعلقات و روابط پر دل چسپ معلومات حاصل ہوتی ہے۔
گوپی چند نارنگ اردو کے ایک بڑے نقاد، تھیوریسٹ اور ماہر لسانیات ہیں۔ ایک ادیب، نقاد، اسکالر اور پروفیسر کے طور پر انہیں ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں میں ایک جیسی مقبولیت حاصل ہے۔ گوپی چند نارنگ کے نام یہ انوکھا ریکارڈ ہے کہ انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے ممتاز ستارہ امتیاز (اعلیٰ کارکردگی) اور حکومت ہند کی طرف سے پدم بھوشن اور پدم شری سے نوازا گیا ہے۔
ان کے کاموں کے لیے انہیں اور بھی کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ جن میں اٹلی کا مزینی گولڈ میڈل، شکاگو کا امیر خسرو ایوارڈ، غالب ایوارڈ، کینیڈین اکیڈمی آف اردو لینگویج اینڈ لٹریچر ایوارڈ، اور یورپی اردو رائٹرز سوسائٹی ایوارڈ شامل ہیں۔ ساہتیہ اکادمی نے انہیں 2009 میں اپنی باوقار فیلوشپ سے بھی نوازا تھا۔
نارنگ نے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں کتابیں تصنیف کی ہیں۔ ان کا شمار اردو کے مضبوط حامیوں میں کیا جاتا ہے۔ وہ اس حقیقت پر افسوس کرتے ہیں کہ اردو زبان سیاست کاری کا شکار رہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اردو کی جڑیں ہندوستان میں ہیں اور ہندی دراصل اردو زبان کی بہن ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets