aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرزا اسداللہ غالب جس طرح اردو شاعری میں غالب ہیں ،اس طرح فارسی زبان میں بھی انھوں نے اپنے فن کا لوہا منوایا ہے۔غالب کی فارسی تصانیف میں پنج آھنگ،مہرنیمروز، دستنبوی ،قاطع برہان،درفش کاونی،کلیات نظم،مثنوی،ابر گہر بار،سبد چین،سبد باغ دودر شامل ہیں۔غالب کو ابتد اسے ہی فارسی شعرا بیدل،ظہوری سے دلچسپی تھی۔ان شعرا کے کلام سے مستفید ہوکر غالب نے بھی فارسی میں شاعری کا آغاز کیا۔ابتد امیں اسد تخلص کیا پھر غالبؔ۔ زیرنظر غالب کا فارسی کلیات ہے ۔جس میں 1844ء سے 1880 ء تک تقریبا تمام فارسی کلام موجود ہے۔اس کے بعد غالب نے جو کچھ لکھا ،ناظر حسین مرزا، شہاب الدین خان، ضیاء الدین خان وغیرہ اپنے اپنے نسخوں میں لکھواتے رہے ،ان پر نظر ثانی کے بعد پیش نظر کلیات میں شامل کیا گیا ہے۔یہ کلیات تین مجموعے بالترتیب مثنوی" ابر گہربار"،"سبد چین "اور "سبد باغ دودر "شامل ہیں۔اس کے علاوہ غالب کی فارسی نثر کے کچھ تحریریں بھی شامل ہیں۔اس طرح" کلیات غالب فارسی "غالب کے مکمل فارسی کلا م ہے جس کے مطالعے سے غالب کی زبان فارسی میں مہارت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کلیات کو سید مرتضی حسین فاضل نے مرتب کیا ہے۔ جس کی یہ جلد اول ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free