aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پیش نظر کتاب "صدی کا شاعر اعظم میر انیس" میر انیس کی شخصیت و فن سے متعلق مختلف موضوعات کا احاطہ کرتی ہے۔ کتاب کو ضمیر اختر نقوی نے مرتب کیا ہے۔ کتاب میں مشاہیر اہل ادب کے مضامین شامل ہیں جو میر انیس کے فکر و فن کے مختلف گوشوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ کتاب میں انتخاب کلام بھی ہے، منظوم خراج عقیدتیں، اور انیس کی زمین میں کہی گئی غزلیں اور سلام بھی شامل ہیں۔ کتاب میں شامل زیادہ تر مضامین میر انیس کی مرثیہ نگاری کا فنی اور موضوعاتی جائزے پر مبنی ہیں۔ یہ کتاب اردو مرثیہ نگاری میں میر انیس کے اہم مرتبہ کے تعین پر بھی معاون ہے۔ در اصل اردو مرثیہ گوئی کی تاریخ میر انیس کے تذکرہ کے بغیر نا مکمل ہے۔ انھوں نے مرثیے کو اتنی وسعت دی ہے کہ وہ جذبات نگاری، منظر کشی، رزمیہ، ڈراما اور فکر وفن کا ایک جلوہ صد رنگ بن گیا۔ ان کے مرثیے ان کے فنی اور ادبی صلاحیتوں کی عمدہ مثال ہیں۔ مرثیوں کے علاوہ میر انیس نے سلام بھی لکھے ہیں۔ ان کا کلام رسول اکرم صلعم، صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت و عقیدت سے سجا خوبصورت گلدستہ ہے۔ جس میں شاعر کے قلبی احساسات و جذبات،عقیدت و محبت کے رنگوں کے ساتھ عیاں ہیں۔
Read the author's other books here.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free