aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
افتخار عارف کی غزل پاکستانی غزل کی فکری اور جذباتی کائنات میں اپنے اسلوب کی ندرت اور الفاظ کی نئی معنویت اور موضوع کی سماجی و سیاسی اہمیت متعین کرنے میں پیش پیش ہے۔زیر تبصرہ کتاب "مہر دونیم" افتخار عارف کا پہلا شعری مجموعہ ہے، جو پہلی بار 1984ء میں اشاعت پزیر ہوا،اس مجموعے میں 64 غزلیں اور 46 نظمیں ہیں۔ انتساب 'بابال کے نام ہے۔ پیش لفظ کے عنوان سے فیض احمد فیض کا ابتدائیہ اور ڈآکٹر گوپی چند نارنگ کا مضمون بعنوان 'نئی تنہائیوں کا دردمند شاعر' بھی کتاب میں شامل ہے۔ سرورق حنیف رامے کے موقلم کا اعجاز ہے، فیض صاحب نے اپنے مضمون میں لکھا تھا "افتخار عارف بڑے ہو کر کیا کریں گے یا نہیں کریں گے یہ موسیقی کی اصطلاح میں ان کے ریاض پر ہے، ۔۔۔ وہ کچھ اور نہ بھی کریں تو یہ کتاب (مہرِدونیم) جدید ادب میں انھیں ایک معتبر مقام دلوانے کے لئے کافی ہوگی۔"
Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar
Register for free