aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہندی گورکھپوری اردو شاعری میں ایک ایسی آواز ہے جسے بہت زیادہ شہرت و مقبولیت حاصل رہی، بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ وہ بہت مقبول رہی ہے۔ ہندی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے بارے میں مجنوں گورکھپوری جیسے اہم ناقد نے لکھا ہے کہ وہ شاعر بننے کے لیے شعر نہیں کہتے بلکہ ان کے اندر اصلی تخلیقی اپج اور ایک فطری جمالیاتی ذوق ہے جو ان کو شعر کہنے کے لیے ابھارتا ہے۔ مجنوں کے ان الفاظ سے ان کے تخلیقی وفور کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔