aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
12؍دسمبر 1948ء کو مولا نگر، ضلع سیتامڑھی، بہار میں پیدا ہوئے۔ والدین نے ابتدا میں ان کا نام عطاء ﷲ محمد اسلم رکھا تھا مگر بعد میں اسے بدل کر اسلم آزاد کر دیا۔ ان کے والد کا نام محمد عباس تھا۔ انہوں نے پوپری ہائی اسکول سے میٹرک کرنے کے بعد 1966ء میں ملت کالج دربھنگہ سے بی اے (اردو آنرز) اور 1969ء میں پٹنہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) کا امتحان پاس کیا۔ 1974ء میں پی ایچ ڈی کیا۔ فروری 1975ء میں پٹنہ یونیورسٹی میں اردو کے لیکچرار مقرر ہوگئے۔ ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے پروفیسر اور صدر شعبہ اردو کے عہدے تک پہنچے۔ ادب کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی سرگرم رہے۔ وہ 2006ء میں چھ برسوں کے لیے بہار قانون ساز کونسل کے ممبر نامزد کیے گئے۔ انہوں نے دو شادیاں کیں۔ ان کی دوسری بیوی فرزانہ خود بھی علم وادب کا ذوق رکھتی ہیں اور نثرنگار ہیں۔ اسلم آزاد شاعر، ناقد اور افسانہ نگار تھے۔ شعر و شاعری کا شوق انہیں اوائل عمر ہی سے تھا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ نشاطِ کرب (1968ء) طالب علمی کے دور ہی میں شائع ہوا تھا۔ ان کا دوسرا شعری مجموعہ مختلف کے نام سے شائع ہوا۔ ان کی پہلی تنقیدی کتاب اردو ناول آزادی کے بعد دسمبر 1981ء میں نکھار پبلی کیشن کے زیر اہتمام شائع ہوئی۔ ان کا تحقیقی مقالہ ہے جو ترمیم و اضافہ کے ساتھ کتابی شکل میں شائع ہوا۔ ان کی دیگر کتابیں عزیز احمد بحیثیت ناول نگار، آنگن ایک تنقیدی جائزہ اور قرۃ العین حیدر بحیثیت ناول نگار (2003ء) بھی اردو فکشن کی تنقید سے متعلق ہیں۔
پروفیسر اسلم آزاد 08؍جون 2022ء کو کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر پٹنہ ایمس اسپتال میں انتقال کر گئے۔ انکی تدفین انکے آبائی گاﺅں مولا نگر سیتامڑھی میں ہوئی۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free