aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بیدی نے اپنے افسانوں سےاردو افسانہ کو ہی صرف قابل قدر ہی نہیں بنایا، بلکہ اس صنف ادب کواپنے فکر و فن سے اس قابل بھی بنایا کہ ہم مغرب کی ترقی یافتہ زبانوں کے افسانوں کی صف میں اردو افسانے کو رکھ سکیں۔"اپنے دکھ مجھے دیدو'' ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جو دو حصّے میں منقسم ہے۔ ایک جانب وہ بھابھی اور بہو ہے، تو دوسری طرف اسے ایک بیوی کا بھی فرض نبھانا ہے۔ اس کشمکش بھری کہانی کو بڑے خوبصورت اور حسین پیرائے میں بیدی نے پیش کیا ہے۔ اس افسانہ کو بیدی نے اپنی سوانح کے طور لکھا ہے۔ سعادت حسن منٹو نے بیدی کے بارے میں کہا تھاکہ بیدی لکھنےسے پہلے سوچتے ہیں اور لکھنےکےبعد سوچتے ہیں،جس کا یہ نتیجہ ہوتا ہے کہ بیدی کے افسانوں میں فنّی پہلو داری، نفسیاتی گہرائی اور سماجی تقاضوں کی گہرائیاں ہوتی ہیں، اس لئے انہیں جتنی بار پڑھا جائے، معنویت،تحیر اور فکر و فن کی نئی نئی جہات سامنےآتی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets