aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"رنگ و نور" راز الہ آبادی کا تیسرا شعری مجموعہ ہے ، اس مجموعہ سے پہلے ان کے دو شعری مجموعے "اشک ندامت" اور دیر وحرم" منظر عام پر آچکے تھے،راز الہ آبادی حضرت نوح ناروی کے شاگر دتھے ، یہی وجہ ہے کہ راز کی شاعری میں جمالیات کا احساس ، تخیل و معنویت کا امتزا ج اور غم جاناں و غم دورانں کا سنگم نظر آتا ہے ، ان کی غزلوں کے اشعار درد و سوز و گداز سے لبریز آتے ہیں ۔اس کے علاوہ ان کی شاعری میں فنکاری کے علاوہ بیحد حسین ترنم بھی پایا جاتا ہے۔رنگ و نور میں راز الہ اآبادی غزلیں، نظمیں ، منقبت ، نعت، اور سلام وغیرہ شامل ہیں ،جن کو پڑھ کر راز الہ آبادی کے پاکیزہ عقائد کی عکاسی ہوتی ہے۔
نام جابر علی اور تخلص راز تھا۔۱۹۲۹ء میں الہ آباد میں پیدا ہوئے۔ سید شمشاد حسین ہم راز سے تلمذ حاصل تھا۔ وہ مشاعرے کے کام یاب ہندستانی شاعر تھے۔ ۲۸؍دسمبر ۱۹۹۶ء کو الہ آباد میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’’اشک ندامت‘‘، ’’دھڑکنیں‘‘، ’’رنگ ونور‘‘، ’’منزلیں‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:239