aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ابن سینا کا یہ رسالہ نہایت ہی مختصر فارسی رسالہ ہے جسے اس نے محمود غزنوی کے نام معنون کیا ہے۔ ایک رسالہ نادر الوجود اور نسخہ منحصر بہ فرد ہے۔ ایران میں اس رسالہ ہے ایک کاپی جو دیگر رسائل کے ساتھ ہے موجود ہے۔ اگرچہ بعض لوگوں نے اس رسالہ کے محمود غزنوی کو معنون کرنے سے اختلاف ظاہر کیا ہے۔ یہ رسالہ نہایت ہی مختصر ہے جس میں آنکھ، دانت، معدہ وغیرہ سے متعلق علاج موجود ہے۔ اس نے اس رسالہ کو کم خوردن ، کم گفتن، کم خوفتن اور کم جماع کرنے جیسے ناصحانہ انداز میں شروع کیا ہے اور اس کے فواید و نقصانات بیان کئے ہیں۔
ابوعلی حسین بن عبداللہ بن سینا، جو مغرب میں Avicenna کے نام سے مشہور ہیں، کا لقب "الشیخ الرئیس" ہے۔ وہ اسلامی دنیا کے عظیم ترین مفکرین میں شمار کیے جاتے ہیں اور مشرق کے سب سے نامور فلسفیوں اور اطباء میں ان کا مقام نمایاں ہے۔ مورخین کے مطابق ابنِ سینا نے تقریباً 450 کتابیں اور رسائل تحریر کیے، جن میں سے صرف تقریباً 240 تصنیفات زمانے کے حوادث سے محفوظ رہ سکی ہیں۔ ان میں فلسفہ پر تقریباً 150 کتابیں اور طب پر تقریباً 40 کتابیں شامل ہیں۔
ابن سینا کی دو سب سے مشہور اور عالمگیر شہرت حاصل کرنے والی کتابیں "الشفا" اور "القانون فی الطب" ہیں۔
ابن سینا کی تصنیفات صرف فلسفہ اور طب تک محدود نہیں تھیں بلکہ انہوں نے فلکیات، کیمیا، جغرافیہ، ارضیات، نفسیات، اسلامی الہیات، منطق، ریاضی، طبیعیات اور شاعری پر بھی گراں قدر علمی کام کیا۔ اس وجہ سے انہیں صرف ایک طبیب یا فلسفی نہیں بلکہ ایک ہمہ جہت دانشور اور ’’طبی دنیا کا آفتاب‘‘ کہا جاتا ہے۔
ان کی علمی خدمات کی اہمیت اس بات سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ ان کی کتاب "القانون فی الطب" کو 1973ء میں نیویارک میں دوبارہ شائع کیا گیا، تاکہ جدید قارئین بھی اس علمی ورثے سے استفادہ کر سکیں۔ ابنِ سینا نہ صرف اسلامی تہذیب بلکہ عالمی علمی روایت کے ایک روشن مینار ہیں، جنہوں نے سائنس اور فلسفہ دونوں کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کیا۔Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here