aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جگن ناتھ نام، آزادؔ تخلص، 1918ء میں عیسیٰ خیل (مغربی پنجاب) میں پیدا ہوئے۔ شعر و ادب کا ذوق انہیں ورثے میں ملا تھا۔ ان کے والد تلوک چند محروم اردو کے معروف شاعر ہوئے ہیں۔ وہ اپنے وطن کے ایک اسکول میں ہیڈ ماسٹر تھے۔ بیٹے کی تعلیم کی طرف انہوں نے بہت توجہ کی۔ تعلیم کے سلسلے میں پنجاب کے مختلف شہروں میں رہنا پڑا۔ بی۔ اے۔ راؤلپنڈی سے اور ایم۔ اے۔ لاہور سے پاس کیا۔
آزاد کا گھرانا ہندو مسلم اتحاد کا علمبردار تھا۔ آزاد جب تعلیم سے فارغ ہوئے تو پنجاب میں ’’رفاقت تحریک‘‘ ہندو مسلم اتحاد کے لئے کوشاں تھی۔ وہ بھی اس کے رکن بن گئے اور اس کے پروگراموں میں سرگرمی کے ساتھ حصہ لیا۔ تحریک کے خاتمے پر جے ہند نام کے ایک کانگریسی اخبار سے وابستہ ہوگئے اور تقسیم ملک تک یہ شغل جاری رکھا۔ تقسیم کے بعد دہلی آئے اور ماہنامہ ’’آج کل‘‘ کے نائب مدیر مقرر ہوگئے۔ اس کے بعد جموں میں شعبۂ اردو کی صدارت کے فرائض انجام دیے۔
ایک نامور شاعر کے زیر سایہ آزاد کی پرورش ہوئی اس لیے بچپن ہی میں طبیعت شعر گوئی کی طرف مائل ہوگئی۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ انہوں نے ایک پرآشوب دور کی اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اس کا عکس ان کے کلام میں نظر آتا ہے لیکن ان کے یہاں توانائی ملتی ہے۔ حالات سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ ملتا ہے۔ قنوطیت سے ان کا کلام بہت دور ہے۔
اقبالؔ اور جوشؔ سے آزاد بہت متاثر ہیں لیکن اس اثر کو قبول کرنے کے باوجود ان کی اندھی تقلید نہیں کرتے اپنے منفرد طرز کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ’’بیکراں‘‘ ان کا پہلا مجموعۂ کلام ہے۔ ’’وطن میں اجنبی‘‘ اور ’’کہکشاں‘‘ اس کے بعد شائع ہوئے۔ ان کا ایک قطعہ پیش خدمت ہے۔
بند کلیاں ٹہنیوں سے خاک پر کٹ کر گریں
شاخ گل پر نوشگفتہ غنچے کملانے لگے
انقلاب روزگار ایسا کبھی دیکھا نہ تھا
فصل گل آئی چمن میں پھول مرجھانے لگ
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free