aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
صغرا ہماریوں مرزا ہندوستان کی ایک مشہور و معروف علمی، ادبی اور مخیر شخصیت تھیں ۔ انھوں نے اصلاح معاشرہ اور تعلیم نسواں کے لئے خود کو اور اپنے قلم کو وقف کردیا تھا ،وہ اچھی مقرر بھی تھیں۔ کئ نسائ ادبی تنظیموں کی بانی تھیں اور کئ تعلیمی ادراے قائم کئے تھے اور ان کے لئے اپنی ذاتی املاک عطا کی تھی۔ وہ حیدر آباد کی پہلی خاتون تھیں جنھوں نے برقع پہننا ترک کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں انھوں نے ہٹلر کو جنگ سے باز آنے کے لئے خواتین کی طرف سے ٹیلی گرام بھی بھجوایا تھا۔
ا ن کے والد نظام حیدر آباد کی فوج میں سول سرجن تھے۔ صغرا نے گھر پر ہی اردو فارسی و عربی کی تعلیم حاصل کی۔ ان کے شوہر ہمایوں مرزا عظیم آباد(پٹنہ) کے ایک جاگیردار خاندان کے فرد اورایک نامور بیرسٹر تھے۔ انھوں نے حیدر آباد میں بہت بڑی زمین خرید کر صغرا محل تعمیر کیا۔ یہ علاقہ اب ہمایوں نگر کہلاتا ہے ۔ صغرا کا قائم کردہ صفدریہ اسکول اب بھی قائم ہے۔
صغری ہمایوں مرزا کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں جس میں ناول،افسانوی مجموعے، سفر نامے اور سوانح وغیرہ شامل ہیں۔ ’’سرگزشت‘‘،’’ہاجرہ‘‘، ’’موہنی‘‘، ’’مشیر نسواں‘‘، ’’بی بی طوری کا خواب‘‘(ناول)۔ ’’آوازغیب‘‘ (افسانے)۔ ’’مقالات صغرا‘‘ ، ’’مجمو عہ نصائح‘‘، ’’میرے موسومہ خطوط‘‘، ’’تحریر النساء‘‘ اور ’’راز و نیاز‘‘ قابل ذکر ہیں۔‘‘انوار پریشاں‘‘ ان کا شعری مجموعہ ہے جس میں غزلیں ، نظمیں اور مذہبی کلام شامل ہے ۔ ان کے مضامین اورکہانیا ں مختلف رسائل اور ان کی اپنی ادرات میں شائع ہونے والے رسالے ’’النسا‘‘ ’’انیسہ‘‘ اور ’’زیب النسا‘‘ میں چھپتے تھے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets