aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب حجاز مقدس کے سفر میں راستے کے مشاہدات پر مبنی ہے۔ زبان و بیان پر قدامت کا لباس چڑھا ہوا ہے۔ اردو کے ساتھ فارسی الفاظ کثرت سے استعمال ہوئے ہیں۔ مقام قرولی سے سفر کا آغاز ہوتا ہے اور حرین شریفین تک حاضری کے بیچ کے حیرت و استعجاب میں ڈوبے مشاہدات کو سپرد قرطاس کیا جاتا ہے۔ اکبر کا دورحکومت ہے اور اس کے محل میں ہندو رسم و رواج سمیت راستے میں دوسرے راجاوں مثلاً بھرت پور کے اتون پال کے طرز رہائش پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ آگرہ کی موتی مسجد اور روضہ تاج بی بی کا تذکرہ انتہائی دلچسپی سے کیا گیا ہے۔ جا بجا مقبروں کا عکسی فوٹو دیا گیا ہے اور واقعہ بیانی کے اختتام پر عموماً نظم لکھی گئی ہے۔ جہاں بھی پڑاو ڈالا ،اسے منزل کے نام سے لکھ دیا ، اس طرح یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ سیاح نے کتنے منازل پر قیام کیا۔ الگ الگ موضوعات پر تذکرہ ہے اور ہر عنوان کو " ذکر۔۔۔۔۔۔" سے تعبیر کیا ہے جس سے پتہ چل جاتا ہے کہ آگے کس بات کا ذکر ہونے والا ہے۔ حجاز مقدس میں تاریخی مقامات کا اسکیچنگ خاکہ بھی دیا گیا ہے جیسے وہ مقام جہاں پر کھڑے ہوکر رسول پاکؐ نےشق القمر کا معجزہ دنیا کو دکھایا تھا۔ حواشی نمبرنگ کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔ آخر کتاب میں ایک جدول ہے جس میں اصحاب رسول کی کچھ تفصیلیں ملتی ہیں۔ اختتام کتاب پر شعری لہجے میں طویل مناجات ہے۔