aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی معروف کتاب " قول الجمیل فی بیان سواء السبیل" کے اردو ترجمہ کا آپ اس وقت مطالعہ کر رہے ہیں ۔اس مترجَم نسخے کا نام " شفاء العلیل " ہے۔ اس میں گیارہ فصول ہیں اور ہر فصل اہم عملی موضوع پر محیط ہے۔ مجموعی طور پر اس میں بیعت کے مسنون ہونے ، بیعت کی سنیت، منفعت اور شرائط، مرید کی تربیت و تعلیم ، مشائخ قادریہ ، مشائخ چشتیہ اور مشائخ نقشبندیہ کے اشغال ، حقیقت نسبت کی تحصیل ، ،خاندان ولی اللٰہی کے اعمال مجربہ، آداب و شرائط عالم ربانی ، آداب ذکر اور وعظ گوئی اور طریقت مصنف کا بیان ہے۔ مفہوم کی مزید تشریح کے لئے جابجا حواشی لگے ہوئے ہیں۔ کسی کسی صفحے پر حاشیہ انتہائی گنجلک ہے ، غالباً کثرت الفاظ کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ صفحات بوسیدہ ہیں مگر الفاظ واضح اور صاف ہیں لہٰذا قاری کو پڑھنے میں کسی طرح کی دشواری نہیں ہوتی ہے۔ ہر فصل میں بحث کے دوران موضوع بحث کے تبدیل ہونے پر صفحہ کی ایک جانب جلی حرفوں میں اس بحث کو لکھ دیا گیا ہے۔ اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ بحث کس عنوان پر چل رہی ہے۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی برصغیر کے نامور عالم دین گزرے ہیں۔ شاہ ولی اللہ 21 فروری 1703ء کو مظفرنگر بھارت میں ہیدا ہوئے اور 20 اگست 1762ء کو دہلی میں وفات پائی۔ شاہ ولی اللہ ہند و پاک کے نامور عالم دین، الہیات داں، فلسفی اور محدث گزرے ہیں۔ انہوں نے سات سال کی عمر میں قرآن حافظ کیا۔ ان کے والد شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی بھی اپنے عہد کے مایہ ناز محدث تھے۔ انہیں سے اکتساب فیض کیا اور بیعت و خلافت بھی پائی۔ شاہ ولی اللہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کی پیروی کیا کرتے تھے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے قرآن پاک کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ علم تفسیر، علم حدیث، علم فقہ، علم تاریخ اور تصوف پر بھی کتابیں لکھیں مگر ان کو شہرت ان کی کتاب حجۃ اللہ البالغہ سے ملی۔ شاہ ولی اللہ نے بحیثیت داعی بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے۔ سماج کی برائیوں کو دور کیا اور معاشرے میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کو حکمت و دانائی سے ختم کیا۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free