aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سنگھاسن بتیسی کو رنگ لال چمن نے اردو نظم کا جامہ پہنایا جسے مطبع نولکشور نے1864 میں لکھنؤ سے شائع کیا۔ یہ داستان ہندوستانی رنگ و مزاج میں رنگی ہوئی ایک شہرت یافتہ لوک کتھا ہے۔ اس کی شہرت کا یہ عالم ہے کہ یہ داستان متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوکر شائع ہو چکی ہے۔ یہ داستان بتیس کہانیوں پر مشتمل ہے جو راجہ بھوج کو کھدائی میں حاصل ہوئے تخت سے شروع ہوتی ہے جو اصلا وکرما دتیہ کا تخت شاہنشاہی تھا جب راجہ بھوج اس پر بیٹھنے کی کوشش کرتا ہے تب اس پر لگی بتیس پتلیوں نے اس کا مزاق اڑاتے ہوئے ایک ایک کر بتیس کہانیاں سنائیں اور اسے اس سنگھاسن کا نا اہل بتایا۔