aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب"طاہر قرۃ العین " مشہور فارسی شاعرہ، علی محمد باب کی سترہویں حروف حی اور بہائی مذہب کی مبلغہ کی سوانح حیات ہے۔ طاہرہ قرۃ العین انیسویں صدی کے وسط کی ایسی مثالی شاعرہ، مبلغہ اور عالمہ تھیں جن کے حسن، عشقیہ شاعری، مذہب کے مختلف موضوعات پر عملی مہارت اور عورتوں کی آزادی کے حوالے سے عملی جدوجہد نے اس زمانے کا ہیرو بنا دیا دیا تھا۔ چنانچہ وہ ایران کی خاتون اول کہلائیں۔ جن کی شاعری اور فکر نے بڑے بڑے لوگوں کو متاثر کیا تھا۔ ان کی شخصیت اور زندگی کے حالات پر صرف ایک انگریزی کتاب میسر ہے، جسے ان کی موت کی پون صدی بعد ان کی ایک مداح خاتون مارتھا روٹ نے برسوں کی تحقیق کے بعد لکھا تھا۔ انہوں نے بہائی مذہب اور قرة العین طاہرہ سے متعلق مطالعہ کیا تو 1908ءمیں عیسائیت ترک کر کے بہائی ہوگئیں۔ بہائی مذہب اختیار کر کے وہ 1915ءمیں دنیا کے سفر پر نکل پڑیں تاکہ پوری دنیا میں امن کا پیغام پھیلائیں اور لوگوں کو بابا بہاءاللہ اور قرة العین طاہرہ کی تعلیمات سے آگاہ کریں۔ انہوں نے امریکہ، یورپ، ایشیا، افریقہ اور آسٹریلیا کے کئی سفر کر کے لوگوں کو لیکچرز دیئے۔ پاکستان کے شہر کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں بھی مارتھا روٹ کئی ماہ تک گھومتی اور بہائی مذہب کی تبلیغ کرتی رہی تھیں۔ 1930ءمیں ایران گئیں اور وہاں طاہرہ کی زندگی سے متعلق تحقیقات کیں، ان کے پس ماندگان سے ملیں اور وہ مقامات دیکھے، جہاں طاہرہ رہی تھیں، جہاں تعلیم حاصل کی تھی اور پھر بہائی مذہب کی تبلیغ کے لیے جہاں جہاں ٹھہرتی رہی تھیں، ان تحقیقات کو مارتھا روٹ نے کتابی صورت میں شائع کرایا۔ زیر نظر کتاب اسی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ اردو ترجمہ عباس علی بٹ نے کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free