aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پیش نظر کتاب "تہذیب الاخلاق کا تحقیقی اور تنقیدی مطالعہ" محترمہ نفیس بانوں کا تحقیقی مقالہ ہے۔ کتاب کی ابتداء میں پروفیسر اشرف علی نے تاریخی پس منظر میں تعارف پیش کرتے ہوئے مختلف موضوعات پر روشنی ڈالی ہے ۔کتاب کو چھ ابواب میں منقسم کیا گیا ہے پہلے باب میں تہذیب الاخلاق کی سیاسی، تہذیبی اور سماجی پس منظر کو پیش کیا گیا ہے۔ دوسرے باب میں سرسید کی فکر اور انکی اصلاحی مہم پر گفتگو کی گئی ہے ۔ تیسرے باب میں تہذیب الاخلاق اور تعلیمی نظام پر بات کی گئی ہے۔ چوتھے باب میں تہذیب الاخلاق کے مضامین کا جائزہ لیا گیا ہے۔ پانچویں میں تہذیب الاخلاق کی مخالفت کے مذہبی ،معاشرتی اور تعلیمی معملات پیش کیے گئے ہیں۔ چھٹے باب میں تہذیب الاخلاق کے اثرات پر بات کی گئی ہے کہ جدید صحافت پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے۔ آخر میں رسالے کے عکس اور تصاویر وغیرہ کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں نہایت عمدہ طریقہ سے رسالہ تہذیب الاخلاق کے کارمانوں پر سلسہ وار روشنی ڈالی گئی ہے، سماج، قوم و ملت کے تئیں اس کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ رسالہ کے ہر ہر کارمانے پر دلائل و شواہد کو سامنے رکھ کر بات کی گئی ہے۔
نفیس بانو نثر نگار اور شاعرہ ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وسنت کالج فار ویمن (بی ایچ یو) وارانسی کے شعبۂ اردو میں ایسوسیٹ پروفیسر اور صدر شعبہ رہیں۔ رسائل میں ان کے مضامین اور شاعری شائع ہوتی رہتی ہے۔ چھ کتابوں کی مصنف اور مرتب ہیں: تہزیب الاخلاق کا تحقیقی اور تہزیبی مطالعہ (پی ایچ ڈی کا مقالہ)۔ نظر اور تفہیم نظر۔ سرحد ادراک۔ ترقی پسند شعری اور فکری رویے۔ اسرار الحق مجاز فن اور شخصیت (مرتب)۔ سرسید کے فکری زاویے۔ ان کی دو کتابوں پراتر پردیس اردو ا کادمی کی جانب سے ایوارڈ ملے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets