aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مغلیہ ہندوستان میں تصنیف شدہ کئی کتابیں ہندوستان کی اہم ترین کتابوں میں شمار ہوتی تھیں جو ایک زمانے تک ہر پڑھے لکھے کے لیے لازم بھی ہوتی تھیں اب بھی اس کی اہمیت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے کیونکہ اس کتا ب کاشمار اصل متون میں سے ہوتا ہے ۔ اس کتاب کے مؤلف و مصنف محمد قاسم فرشتہ تھے جن کی وفات 1620 میں ہوئی اور کتاب میں 1606تک کے واقعات در ج ہیں ۔ اس کو مصنف نے ابراہیم عادل شاہ ثانی کے حکم سے لکھا تھا ۔ اس کتاب کے لیے انہوں نے بے شمار دیگر کتابوں سے واقعات اخذکیے جن میں سے کچھ کتابیں وہ ہیں جو طبقات اکبر ی کے ماخذمیں بھی شامل ہیں ۔ مقدمہ کے علاوہ بارہ مقالے ہیں ۔ مقدمہ میں ہندوستان میں ظہور اسلام کی کیفیات اورراجگان ہنود کا بیان ہے ۔پہلا مقالہ سلاطین لاہور۔ دوسرا سلاطین دہلی، تیسرا شاہان دکن، چوتھا شاہان گجرات، پانچواں سلاطین مالوہ ،چھٹا شاہان خاندیس ، ساتواں شاہان بنگالہ ،آٹھواں سلاطین بنگالہ ،نواں شاہان سندھ، دسواںشاہان کشمیر ،گیارہواں فرماروان مالابار اور بارہواں مقالہ مشائخین ہندوستان کے حالات پر ہے۔ پر انی طرز تحر یر کی وجہ سے کتاب کا مطالعہ دشوار ہے لیکن ماخذکے حصول کے لیے اس کتاب کا مطالعہ لازمی ہے۔ اِس تاریخ کو پہلی بار ممبئی کے انگریز گورنر لارڈ الفنسٹن نے نہایت اہتمام کے ساتھ دو ضخیم جلدوں پر 1832ء میں شائع کروایا۔ اِس کے بعد لکھنؤ سے مطبع منشی نول کشور نے اِس کے متعدد ایڈیشن شائع کیے۔ چونکہ اصل کتاب فارسی میں ہے، کئی زبانوں میں اس کتاب کے تراجم ہوئے۔ زیر نظر اردو ترجمہ ہے جس کو مولوی فدا علی طالب نے چار جلدوں میں انجام دیا ہے۔ پہلی جلد میں خاندان خلجی کے مکمل حالات بیان ہوئے ہیں۔ دوسری جلد خاندان تغلق سے شروع ہوکر عہد جلال الدین اکبر پر ختم ہوتی ہے۔ تیسری جلد میں سلطنت بہمنیہ کا تفصیلی ذکر ہے جبکہ چوتھی جلد اسماعیل عادل شاہ کی حکومت کے تفصیلی بیان پر ختم ہوتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets