aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مولانا اسلم جیراجپوری عالم اسلام کے ممتاز مفکروں اور علماء میں نمایاں مقام رکھتے ہیں ۔ انہوں نے اسلامی علوم اور تاریخ پر کئی کتابیں تصنیف کیں جو آج بھی قدر کے نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں ۔ انہوں نے قرآن اور حدیث کا گہرا مطالعہ کیا اور قرآن کے معانی و مفاہیم پر گہرائی سے غور و خوض کیا ۔ مولانا اسلم جیراجپوری کا قرآن اور حدیث پر اپنا الگ مؤقف تھا۔جس کا اظہار انہوں نے اپنی تصانیف میں کیا ہے ۔ ان کی تصانیف میں تعلیمات قرآن، تاریخ القرآن، تاریخ الامت،نوادرات، فاتح مصر، حیات حافظ، الوارثہ فی الاسلام جیسی شاہکار کتابیں شامل ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے۔ یہ ان کی مایہ ناز تصنیف تصور کی جاتی ہے۔ اس کتاب کی تالیف میں مولانا جیراجپوری نے صرف ٹھوس تاریخی شواہد اور عقلی دلائل پر ہی تکیہ کیا ہے۔کتاب میں تاریخ کے فن پر موثر گفتگو کی گئی ہے اور عرب کے پس منظر کو مختلف عنوانات کے تحت بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کی سات جلدوں میں مسلمانوں کی مرکزی تاریخ اختصار کے ساتھ بیان کردی گئی ہے۔ اور اس میں عہد رسالت سے ترکوں کے الغاء خلافت تک کے حالات آگئے ہیں، جن میں سیرت کے بعد خلفائے راشدین، بنو امیہ، عباسیہ بغداد، عباسیہ مصر، نیز فاطمین اور خلفائے عثمانیہ۔ اور ضمنا مختلف ممالک میں مسلم سلطنتوں کا ذکر آگیا ہے۔ اور آٹھویں جلد میں پوری اسلامی تاریخ پر قرآنی زاویہ نگاہ سے ایک تنقیدی نگاہ ڈالی گئی ہے۔ زیر نظر جلد سوم ہے۔