aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نوشی گیلانی پاکستان کی شاعرہ ہیں۔ان کا اصل نام نشاط گیلانی ہے۔پیشہ سے ڈاکٹر ہیں۔ان کے کئی شعری مجموعہ منظر عام پر آچکے ہیں۔ بقول محسن نقوی " روہی کی زرخیز کوکھ سے پھوٹنے والی غزلوں میں نوشی نے شہر محبت کی خواب پرست آنکھوں کو پتھرانے سے محفوظ رکھنے کے لیے ان گنت خوشنما منظروں کا رسد فراہم کیا۔"اداس ہونے کے دن نہیں ہیں" اسی شہر محبت کی شاعرہ کا غزلوں اور نظموں پر مبنی دوسرا شعری مجموعہ ہے ۔ان کا کلام محض وقتی نہیں ،بلکہ قدیم و جدید اردو ادب ،عالمی ادب ،تہذیب و ثقافت ، روحانی اور تاریخی مکاتب فکر کاترجمان ہے۔ان کے اشعار میں سوز وگداز اور لہجے میں انفرادیت ہے۔روز مرہ کے احساسات و جذبات ہی ان کی شاعری کاحاصل ہے۔ ان کی بہت سی نظموں کے انگریزی ،ملائی اور یونانی زبانوں میں ترجمہ بھی ہوچکا ہے۔اس کے علاوہ انھوں نے انگریزی میں بھی شاعری کی ہے۔ان کی شاعری میں محبت اور رومانیت کا عنصر غالب ہے۔ہر تخلیق عشق کی خوشبو سے معطر ہے۔
نوشی گیلانی کا اصل نام طیبہ بنتِ گیلانی ہے۔ ۱۴؍مارچ ۱۹۶۴ء کو بہاول پور میں پیدا ہوئیں۔ سابقہ ریاست بہاول پور کی مخصوص علمی فضا میں پروان چڑھی ہیں۔ بہاول پور میں تدریس سے وابستہ ہیں۔ پیشہ سے ڈاکٹر ہیں۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’’محبتیں جب شمار کرنا‘‘، ’’پہلا لفظ محبت لکھا‘‘، ’’اداس ہونے کے دن‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:443
نوشی گیلانی پاکستان کی ایک معروف اردو شاعرہ ہیں۔ وہ اپنی نرم اور دلکش شاعری کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔ نوشی گیلانی کی شاعری میں محبت، جدائی، خواتین کے جذبات، اور معاشرتی مسائل کا اظہار ملتا ہے۔
نوشی گیلانی نے اردو ادب میں اپنا خاص مقام بنایا ہے، اور ان کی شاعری میں سادگی کے ساتھ ساتھ گہرائی بھی نظر آتی ہے۔ انہوں نے پاکستان اور دنیا بھر میں کئی مشاعروں میں شرکت کی اور اردو ادب کو فروغ دیا۔
بقول محسن نقوی "روہی کی زرخیز کوکھ سے پھوٹنے والی غزلوں میں نوشی نے شہر محبت کی خواب پرست آنکھوں کو پتھرانے سے محفوظ رکھنے کے لیے ان گنت خوشنما منظروں کا رسد فراہم کیا۔ان کا کلام محض وقتی نہیں ،بلکہ قدیم و جدید اردو ادب ،عالمی ادب ،تہذیب و ثقافت ، روحانی اور تاریخی مکاتب فکر کاترجمان ہے۔ان کے اشعار میں سوز وگداز اور لہجے میں انفرادیت ہے۔روز مرہ کے احساسات و جذبات ہی ان کی شاعری کاحاصل ہے۔ ان کی بہت سی نظموں کے انگریزی ،ملائی اور یونانی زبانوں میں ترجمہ بھی ہوچکا ہے۔اس کے علاوہ انھوں نے انگریزی میں بھی شاعری کی ہے۔ان کی شاعری میں محبت اور رومانیت کا عنصر غالب ہے۔ہر تخلیق عشق کی خوشبو سے معطر ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets