aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مصنف بہاول نگر کے گورمنٹ کالج میں اسلامیات کے لیکچرار تھے۔ ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں متعدد ایوارڈ سے نوازا گیا۔ جن میں " ساندل ایوارڈ ، پنجاب ٹیچرز فورم ایوارڈ ، جام درک ایوارڈ ، مسعود کھدر پوش ایوارڈ " شامل ہیں۔ ان کی اس کتاب کی تصنیف کا مقصد انیسویں صدی کے تصنیفی و اشاعتی اداروں کے حالات و خدمات اور ان کے مصنفین کے حالات اور ان کے کارناموں کا جائزہ لینا ہے ۔ اس کا پہلا باب فورٹ ولیم کالج پر مشتمل ہے۔ یہ کالج برصغیر ہندو پاک کا وہ عظیم ادارہ تھا جہاں سب سے پہلے باقاعدہ اور منظم طور پر اردو میں تصنیف کا کام شروع ہوا۔ دوسرے باب میں دلی کالج کا ذکر ہے ۔ یہ ہندوستان کی پہلی درس گاہ تھی جس میں مشرقی علوم و السنہ کے پہلو بہ پہلو سائنس اور جدید علوم و فنون کی تعلیم کا حق ادا کیا گیا۔ تیسرا باب سوسائٹی قیام کے محرکات اور اغراض و مقاصد پر ہے اور چوتھا باب متفرق اداروں سے متعلق ہے ۔ پانچویں باب میں پورے مطالعے کا ماحصل نہایت اختصار کے ساتھ پیش کیا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ اردو نثر کی ترویج و ترقی اداروں کے بغیر اتنےکم عرصہ میں ممکن نہ تھی۔ اس کے بعد ضمیمہ ہے جس میں تین اداروں سے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں ۔یہ معلومات کتاب کے کسی باب میں شامل نہیں کی جا سکی تھی لہٰذا ضمیمے کی شکل میں منسلک کردی گئیں۔ یہ کتاب انیسویں صدی کے تصنیفی ادارے کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets