aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ وہ کتاب ہے جس کے بارے میں انتظار حسین نے فرمایا تھا کہ "اردو ادب کی تاریخ کیا لکھی ہے چاول پر قل ھو اللہ تحریر کی ہے۔" اس کتاب کی جامعیت کا اندازہ اس طرح بھی لگایا جا سکتا ہیکہ یہ کتاب بہت سی یونورسٹیز میں نصاب کی طرح بھی پڑھائی گئی۔کتاب اردو ادب کی عمومی تاریخ پر مبنی ہے۔ جس میں اردو زبان و ادب کے اس دور سے ابتدا کی گئی ہے جب وہ گہوارہ میں تھی اور خود نہ بول سکتی تھی اور نہ ہی خود قدم بڑھا سکتی تھی اور اس وقت تک اس کا کوئی نام بھی تجویز نہ کیا گیا تھا۔اسی لئے کوئی اسے ہندوی کوئی ریختہ،کوئی اردو معلی تو کوئی کسی اور نام سے پکارتا تھا۔ اس کے بعد اس کی ابتداء کے بارے میں بحث کی گئی ہے اور پھر اردو جنوب ہند اور شمال ہند میں کس طرح پروان چڑھی اس پر گفتگو کی گئی ہے، نیز دبستان لکھنو ، دہلی کا ذکر کیا گیا۔ اس کے بعد فورٹ ولیم کالج کا قیام اور سرسید تحریک اس کے بعد مرثیہ، ڈرامہ کو جگہ دی گئی ہے۔ اس کے بعد ترقی پسند تحریک پھر سب سے آخر میں معاصر ادبیات و ادیبوں کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب تحقیقی و انتقادی پہلو لئے ہوئے ہے۔ اسی لئے اس کتاب کو اتنی زیادہ شہرت حاصل ہوئی۔ اردو ادب کی تاریخ کا مطالعہ کرنے والے اشخاص اس کتاب کو ضرور پڑھنا چاہینگے۔ زیر نظر کتاب کا یہ ایڈیشن نظر ثانی اور اضافہ شدہ ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free