aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حامدی کاشمیری ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں وہ بیک وقت افسانہ نگار،ناول نگار،شاعر ،مضمون نگار،محقق اور تنقید نگار کی حیثیت سے ادبی دنیا میں مشہور ہیں۔ البتہ بطور نقاد ان کی شہرت بین الاقوامی سطح پر مشہور ہوگئی ۔ زیر نظر کتاب میں انہوں نے ۱۷مشہور افسانہ نگاروں کے چند مشہور افسانوں پر اپنا محققانہ تجزیہ پیش کیا ہے ۔اسلوب یہ اختیار کیا ہے کہ پہلے کسی ایک مصنف کا افسانہ لیا اور پھر اس پر تجزیہ کے عنوان سے بسیط بحث کی ۔ بحث میں افسانہ کے ہمہ جہت نکات پر روشنی ڈالی ۔ اس کے محاسن اور کمیوں کو ادیبانہ انداز میں درج کیا اوراس عمل میں اس بات کا خاص طور پر خیال رکھا کہ تجزیہ میں کہیں پر بھی کسی کی ہتک یا بے جامدح سرائی نہ ہو،ایسے اسلوب سے کلی طور پراحتراز کیا ہے جس سے ادبی افادیت سے زیادہ قلبی اذیت جنم لے۔ ان کے تجزیہ کو اس لئے بھی دلچسپی سے پڑھا جاتا ہے کہ انہوں نے جن افسانوں پر تجزیہ پیش کیا ہے ،یہ افسانے ادب کے شائقین میں پہلے سے ہی مشہور و معروف ہیں۔ لہٰذا شائقین اس تجزیہ کو انتہائی دلچسپی سے پڑھتے ہیں اور دیکھنا چاہتے ہیں کہ جس افسانے کو وہ پہلے سے جانتے ہیں اس کے محاسن و معایب کیا ہیں۔