aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
احمد جمال پاشا اردو کے مزاح نگاروں میں ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں میں ایک ممتاز مقام رکھتے تھے۔احمد جمال پاشا کا نام اردو میں غیر افسانوی نثر کے حوالے سے تعارف کامحتاج نہیں۔احمد جمال پاشا نے جب ادبی دنیا میں قدم رکھا تو لوگ انگشت بدنداں ہوگئے۔ بیسویں صدی کی ساتویں دہائی میں احمد جما ل پاشا کی تخلیقی صلاحیت اپنے شباب پر تھی۔ان کی کافی تعداد میں کتابیں زیورطبع سے آراستہ ہوکر منظر عام پر آئیں۔ پاشا کے جو انشائیے ہندوستان و پاکستان کے متعدد رسائل میں شائع ہوتے رہے ان میں ’چیخنا‘،’کچھ تنقید کے بارے میں‘،’بور‘ ،’ہجرت‘ ،’بے ترتیبی‘، ’شور‘، ’اصولوں کی مخالفت میں‘،’چغلی کھانا‘،’تنہائی کی حمایت میں‘ اور ’کچھ بلیوں کے سلسلے میں‘ وغیرہ مگر اس کے ساتھ ہی ساتھ کچھ ایسے مضامین بھی ملتے ہیں جو مضمون کے زمرے میں شامل ہیں لیکن وہ انشائیے سے قریب ہیں ان میں انشائیہ کی خصوصیات غالب ہیں اورانہیں بھی انشائیہ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ ان میں مونچھیں،نیا پیسہ،ٹائم ٹیبل،آنی جانی قیامت،ناپسندیدہ لوگ وغیرہ مضمون شامل ہیں۔احمد جمال پاشا کو انشائیہ کے فن میں مہارت حاصل تھی ۔احمد جمال پاشا جب انشائیہ تخلیق کرتے تھے تو وہ کسی عام موضوع کو لے کر موضوع کا زاویہ بدل کر اس کے اندر چھپے ہوئے پہلوؤں کو اجاگر کرتے۔ زیر نظر کتاب میں نہ صرف احمد جمال پاشا کی انشائیہ نگاری سے واقفیت ہوتی ہے بلکہ ان کے معاصرین اور فن انشائیہ پر بھی روشنی پڑتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets