aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
كتاب"اردو مرثیے كا سفر"(سولہویں صدی سے بیسوی صدی تك)سید عاشور كاظمی كی اردو مرثیے نگاری كاتجزیہ ہے۔اردو مرثیہ نگاری كی ابتدا ،عہد بہ عہد ارتقا كے ساتھ انیسوی صدی سے بیسوی صدی تك كے تما م مرثیہ گوشعرا مع كلام اس كتاب میں شامل ہیں۔"اردو مرثیہ گوئی بیسوی صدی سے قبل اور بیسوی صدی میں "عنوانات كے تحت مرثیہ گوئی كے ارتقاكا جائزہ لیتے وقت مصنف نے حتی لامكان ہر مرثیہ گو كا شامل كرنے كی كوشش كی ہے ۔وہیں ان كے فنی محاسن و معائب پربھی روشنی ڈالی ہے۔میر انیس اور مرزا دبیر نے مرثیہ كے فن كو عروج تك پہنچادیا تھا جس كہ بعد یہی تصور کیا گیا كہ شاید اس سے بہترمرثیے اب تخلیق نہ ہو سكیں، لیكن ہر كام میں ارتقا كا عمل جاری رہتا ہے سو فن مرثیہ گوئی بھی ارتقا كے عمل سے گذرتا رہا۔اس لیے انیس و دبیر نے مرثیہ كوجس روشن راہ تك لاچھوڑاتھا ،اسی سےتحریك پاكر بعد كے شعرا نے اس صنف كے معیار كو برقرار ركھتے ہوئے اس میں خاطر خواہ اضافہ بھی كیا،جس کی تفصیلات اس کتاب میں موجود ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free