aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب کے مصنف کا شمار عہد حاضر کے سربرآوردہ نقادوں میں ہوتا ہے ۔ ان کی یہ کتاب ۱۹۶۵ میں شائع ہوئی تھی اور اعلیٰ تعلیم کے مختلف نصاب میں اس کا مطالعہ لازمی تھا۔اس میں شمالی ہند میں ۱۷۵۰ سے ۱۹۵۰ تک کی مثنویات کو شامل کیا گیا ہے۔ دراصل یہ ایک مقالہ ہے جو کہ پی ایچ ڈی کی ڈگری کے لئے لکھا گیا تھا ۔ کتاب میں تمام اردو مثنویات کو شامل کرنا مشکل تھا لہٰذا آخر میں دو ضمیمے شامل کرکے بقیہ مثنویات کی فہرست اور مختصر تفصیلات پیش کردی گئی ہیں۔ کتاب میں کل آٹھ ابواب، اختتامیہ اور کتابیات و ضمیمہ ہیں۔ پہلے باب میں مثنوی کی تعریف، خوبیاں و خرابیاں اور مثنوی کے دوسرے ہم پلہ اصناف سخن پر بات ہوئی ہے۔ دوسرے باب میں فارسی و اردو مثنوی کی تاریخ کے علاوہ دیگر متعدد متعلقہ موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔ تیسرے باب میں دبستان لکھنو کی مثنیویاں و سیاسی و سماجی پس منظر و دیگر موضوعات ، چوتھے باب میں مثنوی دور جدید میں ، پانچویں باب میں مثنوی میں مقامی رنگ ، چھٹے باب میں مثنوی اور نیچر ، ساتویں باب میں مثنوی مین کردار نگاری اور آٹھویں باب میں مثنوی میں فوق الفطرت عناصر پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets