aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو صحافت کا ماضی نہایت تابناک اور شاندار ہے۔ خصوصاً اگر ہندستان کی جنگ آزادی کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ ماضی نہ صرف مزید تابناک نظر آئے گا بلکہ اردو صحافت خود ایک مجاہد آزادی کی حیثیت سے برطانوی سامراج سے لڑتی ہوئی نظر آئے گی۔ اردو صحافت کو پایہ کمال تک پہنچانے میں اردو کے کئی مشاہیر و اکابرین کا کردار ہے۔ حسرت موہانی بھی انہیں میں سے ایک ہیں۔ اردو تحقیق میں یوں تو مجموعی طور سے حسرت کو دیکھنے کی کئی کوششیں ہو چکی ہیں جس میں سرسری طور سے حسرت کی صحافتی سرگرمیاں بھی دکھ جائیں گی لیکن اردو صحافت میں حسرت کو خصوصی طور سے دیکھنے کی یہ شاید پہلی اور نمایاں کاوشوں میں ہے۔ اس زاویے سے ڈاکٹر شریف الدین کی یہ کتاب بڑی اہمیت کی حامل ہے۔