aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "ذکرِ اقبال" علامہ اقبال کی سوانح حیات ہے۔ اس کتاب کو مولانا عبد المجید سالک نے مرتب کیا ہے۔ عبد المجید سالک نے یہ سوانح بزم اقبال لاہور کی فرمائش پر مرتب کی تھی۔ عبد المجید سالک کو تقریبا پچیس سال سے زیادہ کا عرصہ علامہ اقبال کی صحبت میں گذارنے کا اتفاق ہوا، اور اقبال کے ساتھ ساتھ ان کے دوست، رفقاء، اعزا، اقربا اور احباب سے بھی نیاز مندی کا زیادہ موقع ملا، اس لیے سالک کی یہ کتاب ایک بہترین اور معتبر سوانح شمار کی جاتی ہے۔ اس میں انھوں نے اقبال کی پیدائش سے لے کر وفات تک اور افکار و خیالات سے لیکر تصانیف اور اساتذہ اکرام تک، داخلی زندگی سے لے کر خارجی تک اور عادات و اطوار سے لے کر اخلاق و کردار تک ہر پہلو پر نہایت ہی خوبصورتی سے روشنی ڈالی ہے۔
نام عبدالمجید، سالک تخلص۔ ۱۳؍دسمبر ۱۸۹۴ء کو بٹالہ ، ضلع گورداس پورمیں پیدا ہوئے۔بی اے لاہور میں کیا۔ ۱۹۱۴ء میں پٹھان کوٹ سے رسالہ’’فانوس خیال‘‘ نکالا جو ایک سال جاری رہا۔۱۹۱۵ء کے اواخر میں ’’تہذیب نسواں‘‘ اور ’’پھول‘‘ کے اڈیٹر ہوئے۔ ۱۹۲۰ء میں ’’زمیندار‘‘ کی ادارت سنبھالی۔ ۱۹۲۷ء مولانا مہر کی معیت میں ’’انقلاب‘‘ کا اجرا کیا جوتیس سال تک جاری رہا۔ شعرگوئی، ادب، تنقیداور صحافت مشاغل رہے۔ حیات بخش رسا سے تلمذ حاصل تھا۔ ۲۷؍ ستمبر۱۹۵۹ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ سالک کا لگاؤ نظم کی طرف زیادہ تھا۔ ان کے شعری مجموعہ کا نام ’’رہ و رسم منزلہا‘‘ ہے ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں: ’ذکر اقبال‘ ، ’سرگزشت‘(خودنوشت)، ’یاران کہن‘، ’مسلم ثقافت ہندوستان میں‘۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free